حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہیئت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ پاکستان کے زیر اہتمام علماء و ذاکرین امامیہ کنونشن کا بھوجانی ہال سولجر بازار میں انعقاد کیا گیا، جس میں نامور عالم دین علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی، مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ سید باقر عباس زیدی، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی رہنما علامہ ڈاکٹر شبیر میثمی، ذاکرین فیڈریشن کے صدر علامہ نثار قلندری،شیعہ علماء کونسل کے رہنما علامہ ناظر عباس تقوی، علامہ صادق رضا تقوی، علامہ محمد حسین رئیسی سمیت دیگر علماء و ذاکرین نے خطاب کیا۔
کانفرنس میں ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والی تنظیموں سمیت مدارس کے علماء و ذاکرین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ کانفرنس سے خطاب میں علامہ شہنشاہ حسین نقوی کا کہنا تھا کہ ایک عرب ملک کا سفیر روزانہ کی بنیاد پر مختلف مدارس سے مختلف اداروں سے علماء کرام سے ملاقاتیں کر رہا ہے، اگر کسی بھی ملک نے ارض وطن پر حملہ کیا تو دوسرے لوگ چاہے کسی کا بھی ساتھ دیں ہم مملکت پاکستان کی خاطر جان تک دے دیں گے، ہم نے وحدت امت کی خاطر پہلے ہی غیر ذمہ دار افراد سے خود کو الگ کیا، سب سے پہلے لعن طعن اور سب و شتم کا آغاز کس نے کیا، اس ملک میں صرف ایک مکتبہ فکر کے وڈیو کلپس نہیں ہیں۔
علامہ شہنشاہ نقوی نے کہا کہ بعض دیوبندی علماء نے سرکار ابوطالب (ع) کی تقصیر کی لیکن ہم کبھی ایف آئی آر کی طرف نہیں گئے، اچھا ہوا ہماری توجہ بھی اس طرف دلا دی، اس ملک میں کس کس نے کیا کیا کہا ہے ہمارے پاس سارا ریکارڈ موجود ہے، ملک کے تمام شعبوں کی ممتاز شخصیات، دانشوروں اور ذمہ داروں سے کہتا ہوں کہ پاکستان کے معاملات پر غور کریں ہم نے طویل عرصہ لاشیں اور جنازے اٹھائیں کس نے سب سے پہلے تکفیریت کا نعرہ بلند کیا، یہ اختیار کس نے دیا کہ آپ جس کو چاہیں کافر کہہ دیں، یہ ملک متحمل نہیں کسی کھنچاؤ اور تناؤ یا فرقہ واریت کا ملک میں مقدمات کے حوالے انارکی پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے، ہم کراچی میں کٹنے والے دو شخصیات کے خلاف ایف آئی آرز کو چیلنج کرنے جا رہے ہیں، اگر ہماری مجالس سے کوئی ذاکر غیر ذمہ دارانہ گفتگو کرے تو اسے سمجھائیں، اگر وہ مان جائیں تو ٹھیک بصورت دیگر ان سے لاتعلقی کا اظہار کیا جائے، ہمیں اس ملک میں قرآن و اسلام کی بہترین تصویر پیش کرنی ہے۔
علامہ شہنشاہ نقوی نے کہا کہ جو شیعوں کو کافر کہتے ہیں ہم ثابت کر سکتے ہیں کہ کئی صحابہ کرام تابعین اور تبع تابعین شیعہ تھے، ہماری کثرت سے مثالیں پیش کر سکتے ہیں کہ ہم نے بے شمار مواقع پر علماء اہلسنت کے ساتھ نماز ادا کی ہے، مجھے چند بزرگوں پر اعتراض ہے کہ ستر برسوں میں پہلی بار کتابوں میں شامل چیزوں پر آپ نے اعتراض کیا، خلفائے ثلاثہ امہات المومنین اور اہلیبیت کی تعظیم ہم پر جائز اور واجب ہے لیکن بنی امیہ کی تعظیم بھی کریں گے یہ کس نے کہہ دیا، جن پر آپ زیادہ غصہ ہیں کیا ان کی تعظیم آپ کے یہاں مسلمہ ہیں، مفتی اعظم دیکھیں کہ ماضی میں بھی کچھ نادانوں نے اس طرح کی سرگرمیوں سے اپنا بھی نقصان کیا ہے وہ ایسے عناصر سے ہوشیار رہیں، ہمارے دشمنوں میں ہمارا ایک پڑوسی بھی ہمارا کھلا دشمن ہے جس نے ہمارے وجود کو کبھی تسلیم نہیں کیا، وہ بزرگ شیطان امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ملکر پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔